Wednesday, October 29, 2014

چائے, چاکلیٹ اور وائی فائی


 ریاض جیسے خشک شہرمیں رہتے ہوئے,ہم فیملی والوں کی سب سے بڑی 'عیاشی' کسی پارک یا کسی مشترکہ دوست کی طرف اکھٹے ہو کر گپ شپ کرنا ہوتی ہے, مرد حضرات زیادہ تر سیاست اور کھیل, خواتین حسب معمول 'گپ شپ' اور بچے کھیل کود میں مشغول رہتے ہیں, ساتھ میں کھانا, چائے تو لازمی جز ہے 

ایسی ایک ملاقات اس شام ہوئی, جب میں اپنے دوست  کے ساتھ ایک تیسرے مشترکہ دوست کی طرف چائے کے لیئے اکھٹے ہوئے, ہلکی پھلکی گپ شپ کے بعد صورتحال یہ تھی کہ ہم سب اپنے اپنے موبائیلز کی سکرینوں میں کھوئے ہوئے تھے. میں حسب عادت سیاسی خبروں میں گم تھا, دوسرا دوست اپنے آفس ایمیلز کھولے بیٹھا تھا اور جن بھائی صاحب کی گھر پر اکھٹے ہوئے تھے وہ فیس بک کی ویڈیوز کے مزے لے رہے تھے


دیکھنے کو ہمارا فاصلہ آپس میں تین فٹ سے زیادہ نیہں تھا, مگر حقیقت میں ہم لوگ تین مختلف خیالاتی دنیاؤں میں کھوئے ہوئے تھے, جسمانی طور پر موجود مگر ذہنی طور پر کہیں اور غائب تھے. ایسا نیہں تھا کہ ہمارے پاس بات کرنے کو موضوع کی کمی تھی یا کوئی ناراضی تھی, بس آج کل کی نئی ٹیکنالوجی نے ہمارے ترجیحات تندیل کردی ہیں. آج کل کی محفلوں میں ہم لوگ سامنے بیٹھے لوگوں سے زیادہ, سینکڑوں میل دور دوستوں سے زیادہ رابطے میں ہیں, آپس کے دکھ سکھ سے زیادہ ہمیں ملکی و عالمی خبروں میں دلچسپی ہے

میرے خیال میں ہمیں اپنے دوستوں میں 'موبائیل جیب میں' مہم شروع کرنی چاہیے تاکہ مجبوراً ہی سہی, ہم لوگ آپس میں بات چیت تو کریں, جسمانی اور ذہنی طور پر ایک ہی جگہ تو رہیں

چلتے ہوئے, میرے ساتھ آئے دوست نے میزبان دوست سے ہنستے ہوئے شکریہ ادا کیا, میزبان دوست نے پوچھا کس بات کا شکریہ تو وہ بولا


"چائے, چاکلیٹ اور وائی فائی"