گنبد خضرا کے سامنے افطار کرنے پر اور مدینہ منورہ کی دوبارہ حاضری پر ہم کچھ دوست اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے۔ ابھی افطار کیے چند منٹ ہی ہوئے تھے کہ ایک انتہائی زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی، زمین دہل گئی تھی، اکثر لوگ اٹھ کر کھڑے ہو گئے تھے اور دھماکے کی آواز کی جانب دیکھ رہے تھے۔ پہلے تھوڑا سا دھواں اٹھا اور چند لمحوں بعد دھویں کے سیاہ بادل اور آگ کے شعلے نظر آنا شروع ہو گئے۔
جنت البقیع کے آخری حصہ پر، قبلہ کی جانب اور سڑک کے دوسری جانب دو خالی میدان ہیں جہاں لوگ اکثر اپنی گاڑیاں کرتے ہیں، یہ دھماکہ اسی جگہ ہوا تھا اور ہم سے یہ جگہ کوئی 200 سے 250 میٹر دور تھی۔ شروع کے کچھ لمحات لوگ ایک دوسرے کو حوصلہ دیتے رہے کہ یہ کوئی گیس سیلنڈر یا گاڑی کے ٹائر پھٹنے کی آواز تھی، لیکن جتنا زوردار دھماکہ تھا دل نہیں مان رہا تھا ان تسلیوں پر۔
نماز مغرب اپنے معمول پر ادا ہوئی اور اس کے بعد کچھ ابتدائی خبریں آنا شروع ہوئیں عالمی میڈیا پر اور ساتھ ہی سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز آنا شروع ہو گئیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 6 لوگ شہید ہو چکے ہیں اور یہ کون بد بخت لوگ ہو سکتے ہیں جو گنبد خضرا کے سامنے افطار کے وقت دھماکہ کریں، جس بارگاہ میں آواز اونچی کرنے کی ممانعت ہے ۔۔۔
اللہ پاک رحم فرمائے
Tuesday, July 5, 2016
مدینہ منورہ میں ہوا افسوس ناک واقعہ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment